Friday, June 19, 2015

Hazrat Maulana Shafee Okarvi [Rahmatul Laahi Alaieh]-Urs Mubaarak-2015




خطیب اعظم مولانا محمد شفیع اوکاڑوی کی ذات کثیر الصفات اور ان کی خدمات کثیر الجہات تھیں ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دو دوزہ سالانہ عرس مبارک میں علما و خطباء نے والہانہ خراج عقیدت پیش کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کراچی  (۔   ) جماعتِ اھلِ سنّت کے بانی خطیبِ اعظم عاشق رسول حضرت مولانا محمد شفیع اوکاڑوی کا32 واں سالانہ مرکزی دو روزہ عرس مبارک مولانا اوکاڑوی اکادمی ( العالمی ) اور گل زار حبیب ٹرسٹ کے زیر اہتمام جامع مسجد گُل زار حبیب، گلستانِ اوکاڑوی ، میں عقیدت و احترام کے ساتھ اختتام پذیر ھوا- عرس مبارک کی دو روزہ تقریبات میں ملک اور بیرون ملک سے علما و مشائخ اور عقیدت مند حضرات و خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور حضرت خطیبِ اعظم سے والہانہ عقیدت و محبت کا اظہار کیا- متعدد حلقوں اور سنّی تنظیموں کی طرف سے مرقد مبارک پر پھولوں کی چادریں چڑھائی گئیں اور گل پاشی کی گئی۔ علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی کی تلقین کے مطابق کپڑے کی چادریں زیادہ چڑھانے کی بجائے ایصالِ ثواب کے لیے مستحق افراد میں پوشاکیں تقسیم کی گئیں ۔ عرس مبارک کے اجتماع سے مفتی اعظم افریقا محمد اکبر ھزاروی ،مولانا سید عظمت علی شاہ ھمدانی، علامہ سید مظفر حسین شاہ، نام ور اسکالر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین ، مولانا شاہدین اشرفی ، سید رفیق شاہ ، سید حماد حسین ، صوفی محمد حسین لاکھانی ، محمد عاطف بلو ، محمد بلال سلیم قادری ، سید فاروق حیدر ، مفتی عابد مبارک اور دیگر نے خطاب کیا۔خطاب کرتے ھوئے ان علمائے کرام اور خطبائےعظام نے حضرت خطیبِ اعظم کو والہانہ خراج عقیدت پیش کرتے ھوئے کہا کہ اھل سنت کے لئے وہ اللہ تعالٰی کی بہت بڑی نعمت تھے اور ان کی ذات با برکات مسلک حق کی صداقت و حقانیت کی دلیل تھی ان کی تمام تر نسبت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی اور انھوں نے اس نسبت کا حق ادا کیا۔ ان کا یقین غیر متزلزل تھا، انھوں نے عزیمت و استقامت اور جرأت و بہادری سے حق کا پرچار کیا اور اس راہ میں شدید صعوبتیں خندہ پیشانی سے برداشت کیں ، ان کے اساتذہ و مشائخ اور مقتدر و معتبر ھستیوں کو ان پر فخر تھا اور وہ خود بلا شبہ اھل سنت کا اعتبار و افتخار تھے اور آج بھی ان کے لیے سمتوں میں عزت و محبت اور عقیدت و احترام ھے ۔ انھوں نے مثالی کار ھاے نمایاں انجام دیے ان کی ذات کثیر الصفات اور ان کی خدمات کثیر الجہات تھیں ۔ملک و ملت کے وہ سچے اور مخلص رہبر و رہنما تھے۔ ان کی محنتوں اور محبتوں کا محور صرف عشقِ رسول تھا اور ان کی وجد آفرین مسحور کن مثالی خطابت میں اسی کی اثر پذیری تھی ان کی شاہ کار تصنیف " ذکرِ جمیل " آج بھی عشق رسول میں مستغرق کر دیتی ھے۔ وسائل کی کم یا بی کے باوجود انھوں نے مختصر مدت میں صدیوں کے کام کیے اور کروڑوں کو تاج دار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وابستہ کردیا۔ متعدد افراد ان کی بدولت علماء بنے۔ تحریک پاکستان سے دم آخر تک قوم و ملک کے لیے بھی ان کی خدمات ناقابل فراموش ھیں۔ مقررین نے علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ھوئے کہا کہ وہ اپنے باکمال والد گرامی کی جانشینی کا حق ادا کر رھے ھیں اور حق و صداقت کے اظہار میں بے باک مجاھد ھیں اور سمتوں میں اپنی اَن تھک مسلسل جد و جھد سے مسلک حق اھل سنت کا افتخار ھیں۔ اجتماع میں بے حیائی اور عریانی کے بڑھتے ھوئے رجحان ، غیر مسلموں کی اسلام اور مسلمان مخالف سازشوں کے خلاف قرار دادیں بھی منظور کی گئیں۔ اھل سنت کے حقوق کے تحفظ اور افواج پاکستان کی امن کے قیام کے لئے مکمل تائید کی قرار داد بھی منظور کی گئی۔ آخری خطاب علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی نے کیا اور دنیا بھر میں سالانہ عالمی یوم خطیب اعظم منانے والے تمام اداروں اور افراد کا شکریہ بھی ادا کیا۔ان شاء اللہ تعالی حضرت خطیب اعظم کا33 واں سالانہ عرس مبارک 28-29 اپریل 2016 کو منایا جائے گا۔