مبلغ اسلام
خطیب ِاعظم پاکستان حضرت علامہ مولانا محمد شفیع اوکاڑوی
کے دورہ جات مظفر آباد، آزاد کشمیر
سرزمین کشمیر پر عظیم مبلغ اسلام حضرت خطیب ِ اعظم علامہ مولانا محمد شفیع اوکاڑوی کی ہماری طرف سے پہلی تشریف آوری کا سبب صاحب زادہ الحاج حضرت پیر میاں طیب الرحمن صاحب سجادہ نشین دربارہ عالیہ چھور شریف ہزارہ بنے۔
حضرت مولانا قاری محمد عبداللّٰہ نظامی مجاہد اسلام مظفر آبادی سے ان کی قریبی نشست تھی۔ مولانا قاری محمد عبداللّٰہ نظامی المعروف مجاہد صاحب نے جامعہ اسلامیہ ہری پور ہزارہ سے اسلامی تعلیم حاصل کی اور وہیں مرید بھی ہوے اور مظفر آباد میں عظیم مذہبی درس گاہ جامعہ نظامیہ رحمانیہ کی بنیاد رکھی۔ اس کے بانی اور مہتمم ہیں۔ انہوں نے پہلی مرتبہ مظفر آباد میں، جو اس وقت انتہائی کٹھن راستہ کی وجہ سے پس ماندہ علاقہ شمار کیا جاتا تھا، مبلغ اسلام حضرت علامہ محمد شفیع اوکاڑوی صاحب کو 1978ء میں مدعو کیا۔ اس سے قبل بھی حضرت خطیب ِ اعظم 1965ء سے آزاد کشمیر کے مختلف مقامات پر اور مظفر آباد بھی تشریف لاتے رہے تھے۔ یہاں بھی انہوں نے ہی جماعت ِ اہلِ سنّت بنائی اور اس کے عہدے دار مقرر فرماے تھے اور مسلک ِ حق کی خوب خوب ترجمانی کی۔ خطیب ِ اعظم نے ان علاقوں میں بہت دشوار اور سخت تکلیف دہ سفر بھی کیے۔
مظفر آباد میں عظیم مذہبی درس گاہ جامعہ نظامیہ رحمانیہ عیدگاہ روڈ میں ایک فقید المثال جلسہ معراج النبی مورخہ 12 جون 1978ء بمطابق 5 رجب 1398ھ بروز پیر، بعداز نماز عشاء منعقد ہوا، جس میں خطیبِ اعظم پاکستان نے معراج النبی (ﷺ) پر تفصیلی روشنی ڈالی اور مسلمانوں کے دلوں کو عشق رسول (ﷺ) سے منور کیا۔ جلسہ کی صدارت صاحب زادہ محمد طیب الرحمن سجادہ نشین دربارہ عالیہ چھور شریف، ہزارہ نے کی۔ 6 جون 1978ء کو دوسرے دن مظفر آباد سے بھی پیچھے 80 کلو میٹر دُور آٹھ مقام کے مقام پر بھی فقید المثال جلسہ منعقد ہوا۔ وہاں شاید اس سے قبل کوئی خطیب و عالم پاکستان کے کسی شہر سے نہیں گیا تھا کیوں کہ سفر بہت دشوار گزار تھا اور وسائل نہ ہونے کے برابر تھے۔ یہ جلسہ بھی حضرت مجاہد صاحب کی کاوشوں سے منعقد ہوا۔ اس کی صدارت حضرت صاحب زادہ میاں محمد سرور خان صاحب سجادہ نشین دربارہ عالیہ کیال شریف نیلم نے فرمائی۔ حضرت خطیب ِاعظم پاکستان نے وہاں اس قدر لوگوں کے دلوں کو منور فرمایا کہ لوگ دھاڑیں مار مار کر روتے رہے اور روحانی تسکین اور
اسلام کی عظمت کے نور سے دل منور کرتے رہے۔
حضرت مجاہد صاحب کی کاوشیں دیکھ کر خطیب ِاعظم پاکستان کی محبت مجاہد صاحب کے لیے زیادہ ہوگئی اور وہ دنیا سے رحلت فرمانے تک ہر سال کشمیر کا دورہ ضرور کرتے اور مجاہد صاحب کے جذبے کو تقویت دیتے ہوے لوگوں کو اسلام کی حقیقی رُوح سے روشناس کراتے رہے۔ حضرت خطیب ِ اعظم کا نام سن کر لوگ موسم اور سفر کی شدتوں کے باوجود دُور دُور سے آتے اور انہیں دیکھنے اور سُننے کے لیے دیوانہ وار جمع ہوجاتے تھے۔ اس پس ماندہ خطے میں خطیب ِ اعظم پاکستان نے مسلک ِ حق کا اُجالا کیا۔ ان کی قربانیاں اور خدمات بھلائی نہیں جاسکتیں۔
اگلے سال 1979ء میں جلسہ شہادت امام حسین کا انتظام حضرت مجاہد صاحب نے فرمایا اس مرتبہ لوگوں کے جم غفیر کو دیکھتے ہوے یہ جلسہ یونی ورسٹی کالج گراؤنڈ مظفر آباد میں منعقد کیا گیا۔ حسب توقع لوگوں کا لاتعداد جم غفیر اُمڈ آیا۔ اس جلسہ کی صدارت حضرت پیر کیپٹن عبدالمنان صاحب پلیٹ مظفر آباد نے فرمائی۔
1980ء میں حسب روایت حضرت مجاہد صاحب نے جلسہ عید میلادالنبی (ﷺ) منعقد کروایا۔ یہ جلسہ مظفر آباد کی مشہور و معروف مسجد حمام والی میں منعقد ہوا۔ حضرت خطیب ِاعظم پاکستان کے خطاب کو سننے کے لیے لوگوں میں والہانہ الفت کا جذبہ تھا۔ بڑا پُرکیف منظر تھا۔ اس جلسہ کی صدارت حضرت مولانا محمد حنیف صاحب خطیب جامع مسجد قدیمی والی نے فرمائی۔
1981ء میں یونی ورسٹی کالج گراؤنڈ مظفر آباد میں سالانہ عظیم الشان معراج النبی (ﷺ) جلسہ منعقد ہوا۔ حضرت خطیب ِاعظم پاکستان نے حسب روایت لوگوں کے ایمان اور اسلامی جذبہ کو مزید جلا بخشی۔ صدارت محمد اشفاق صاحب ناظم اعلی اوقاف آزاد جموں و کشمیر نے کی۔ 1982ء میں دربار عالیہ سائیں سخی سہیلی سرکار مظفر آباد کے مقام پر جلسہ شہادت امام حسین منعقد ہوا جس میں حضرت خطیب ِاعظم پاکستان نے خصوصی خطاب فرمایا۔ ناظم اعلی اوقاف آزاد کشمیر محمد اشفاق صاحب نے شکریہ ادا کیا۔
1983ء میں مجاہد صاحب نے مرکزی دارالعلوم جامعہ نظامیہ رحمانیہ مظفر آباد میں شہادت حضرت امام حسین کا جلسہ منعقد کروایا۔ اس کی صدارت صدر آزاد کشمیر میجر جنرل ریٹائرڈ عبدالرحمان صاحب نے کی۔ اس جلسہ میں مفکر اسلام حضرت علامہ مولانا پیر علاؤالدین صدیقی نے بھی خطاب کیا۔ اگلے سال 1984ء میں معراج النبی (ﷺ) کے سالانہ جلسہ کا اہتمام مجاہد صاحب نے جامعہ نظامیہ رحمانیہ مظفر آباد میں کیا اور خصوصی خطاب جناب خطیب ِاعظم پاکستان نے فرمایا۔ اس جلسہ کی صدارت مظفر آباد کی معروف سیاسی و سماجی شخصیت خواجہ محمد عثمان صاحب نے کی۔ دوسرے دن وادی نیلم میں باڑیاں کے مقام پر خطاب ہوا۔ اس جلسہ کی صدارت الحاج پیر محمد یاسین صاحب نے کی۔ تیسرے دن بھی وادی نیلم کے مشہور مقام کنڈل شاہی میں حضرت خطیب ِاعظم پاکستان نے خطاب فرمایا۔ اس جلسہ کی صدارت حضرت الحاج پیر محمد سرور خان صاحب دربار عالیہ کیال شریف وادی نیلم نے فرمائی۔ چوتھے دن بھی وادی نیلم آزاد کشمیر آٹھ مقام کے مقام پر جلسہ منعقد ہوا اس میں بھی مجدد مسلک ِ اہلِ سنّت عظیم مبلغ اسلام حضرت خطیب ِاعظم پاکستان نے خطاب فرماکر مجلس پر وجد طاری فرمادیا۔ اس جلسہ کی صدارت بھی حضرت الحاج پیر میاں محمد سرور خان دربار عالیہ کیال شریف وادی نیلم آزاد کشمیر نے فرمائی۔
حضرت قاری محمد عبداللّٰہ نظامی المعروف مجاہد اسلام مظفر آبادی کی کاوشوں اور دینی خدمات کے اعتراف میں حضرت خطیب اعظم پاکستان نے اعلان فرمایا کہ کراچی سے کسی میمن سیٹھ کی ڈیوٹی لگائیں گے تاکہ مرکزی دارالعلوم کی عمارت بنوائیں لیکن صد افسوس ان عظیم مذہبی مبلغ اسلام کی زندگی نے وفا نہ کی اور وہ واپس دوبارہ مظفر
آباد تشریف نہ لاسکے اور اپنے خالق حقیقی رب کائنات سے جاملے۔
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
از قلم ترجمان : حضرت مولانا قاری محمد عبداللّٰہ نظامی
مہتمم دارالعلوم جامعہ نظامیہ رحمانیہ، مظفر آباد آزاد کشمیر